مَکتُوب پسرور: محمّد پرویز باجوہ پسرور 1300سال قدیم ہے۔ اس کے مشرق میں نارووال،مغرب میں ڈسکہ،شمال میں مقبوضہ جموں وکشمیر اور جنوب میں ضلع گو...
مَکتُوب پسرور:
محمّد پرویز باجوہ
پسرور 1300سال قدیم ہے۔ اس کے مشرق میں نارووال،مغرب میں ڈسکہ،شمال میں مقبوضہ جموں وکشمیر اور جنوب میں ضلع گوجرانوالہ کا علاقہ ہے۔ تحصیل پسرورکی موجودہ آبادی 10 لاکھ جبکہ شہر کی آبادی ایک لاکھ کے قریب ہے۔ تحصیل پسرور میں ایک میونسپل کمیٹی اور 34یونین کونسلز ہیں زرعی اراضی 2لاکھ 40ہزار9سوگیارہ ایکڑ جبکہ سرکاری اراضی 5ہزار 2سو اکسٹھ ایکڑ ہے۔ تحصیل پسرور کے دیہات کی تعداد597ہے ان میں سے 528 دیہات کی اراضی کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہوچکا ہے جبکہ پسرور،چونڈہ،بڈیانہ، کلاسوالا، قلعہ کالر والا سمیت 69مواضعات تاحال کمپیوٹرائزڈ نہیں ہوسکے۔ پسرور کا بانی پرس رام تھا اور اس نے اس کا نام پرس رور رکھا، ماضی میں اسے پُرسُروربھی کہا گیا جو وقت گزرنے کے ساتھ پسرور ہو گیا۔ مغل بادشاہ ظہیر الدین بابر نے تُزک بابری میں لکھا ہے کہ وہ کابل سے دہلی جاتے ہوئے ایک رات کے لیئے پسرور میں رکا تھا یہاں اس نے پنجاب کے روسا سے ملاقات کی تھی ہمایوں 1540میں جب اسے شیر شاہ سوری نے شکست دی تو ہمایوں فقیر کے بھیس میں پسرور آیا وہ یہاں سے کشمیر جانا چاہتا تھا اس نے حضرت جلال شاہ بخاری کے مزار پر فاتحہ خوانی کی۔اسے فقیر سمجھ کر ہندو ساہوکار کے بیٹے مٹیکا نے ایک اشرفی دی جس پر ہمایوں نے اسے غور سے دیکھا اور اشرفی نہ لی 15سال بعد جب ہمایوں نے شیر شاہ سوری کے بیٹے کو شکست دے کر ہندوستان کا اقتدار دوبارہ حاصل کیا تو وہ دوسری بار پسرور آیا اس نے برسوں پہلے اشرفی دینے کی کوشش کرنے والے مٹیکاکو پسرور کا حاکم بنا دیا۔ مغلوں نے پسرور میں موجود بڑی غلہ منڈی ہونے کی وجہ سے اسے پرگنہ کا درجہ دیا گجرات میں مدفون روحانی بزرگ شاہ دولہ نے یہاں پینے کے پانی کی کمی دور کرنے کے لیئے کچا تالاب بنوایا،شہزادہ دارا شکوہ نے ہشت پہلو تالاب بنوایا اس تالاب میں پانی نالہ ڈیک سے نہر کھدوا کر لایا گیا یہ نہر چرونڈ کے مقام سے نکالی گئی تھی جو موجودہ شہزادہ روڈ کی جگہ بہتی تھی انگریزوں نے اسے 1867میں میونسپلٹی اور بعد ازاں تحصیل کا درجہ دیا 1901میں پسرور شہر کی آبادی 8335اور قیام پاکستان کے وقت 10ہزار سے زائد تھی 1902 اور 1903 کے مالی سال کے دوران مونسپل کمیٹی پسرور کی آمدن 7900جبکہ اخراجات7800روپے سالانہ تھے سیالکوٹ اور گجرات سے لوگ امرتسر اورلاہور سے جموں جاتے ہوئے پسرور سے گزرتے تھے۔ موجودہ پسرور ڈھوڈا روڈ ماضی میں سیالکوٹ امرتسر روڈ کہلاتی تھی۔ پسرور کے قصبہ چاروہ میں ڈرائی فروٹ کی منڈی تھی جہاں کشمیر سے لائے گئے خشک میوہ جات پنجاب اور سندھ کی منڈیوں اور بازاروں تک پہنچتے تھے۔ 1918میں پسرور میں ریلوے لائین بچھائی گئی۔ 1958میں یہاں بجلی کی سہولت دی گئی۔ 1971میں اسسٹنٹ کمشنر کی تعیناتی ہوئی قبل ازیں تحصیلدار ہی انتظامی آفیسر تھا۔1987میں وریو فیملی کی کوشش سے گورنمنٹ کالج فار بوائز، گورنمنٹ کالج فار گرلز،ایلیمنٹری کالج اور کچہری کی بلڈنگز بنیں۔ جبکہ گورنمنٹ کالج فار گرلز کو ڈگری کالج کا درجہ مل گیا۔ این اے 74میں تحصیل پسرور میں پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق ٹکٹ ہولڈر این اے 74 چودھری غلام عباس اور پی پی 40 سے سابق ٹکٹ ہولڈر پی ٹی آئی امجد علی باجوہ عوامی مسائل حل کروانے کے لیئے کوششیں کررہے ہیں۔ چودھری غلام عباس کی کوششوں سے پسرور سیالکوٹ روڈکی تعمیر نو کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔انہوں نے گرلز کالج پسرورکی اپ گریڈیشن، سول ہسپتال میں ڈاکٹرز کی کمی پوری کرنے، 7 لنکس روڈز بنوانے اور شہروں اور دیہات میں گیس کی سہولت کی فراہمی اور پاسپورٹ آفس،سوئی نادرن گیس کمپنی کا سب آفس قائم کرنے جیسے اہم کام کیئے ہیں۔ چودھری غلام عباس، ان کے بھائی قمر عباس چاند اور صاحبزادے احسن عباس ایڈووکیٹ عوامی مسائل حل کروانے کے لیے سرگرم رہتے ہیں۔ سابق وفاقی وزیر زاہد حامد نے کیڈٹ کالج بنایا دیہات میں سوئی گیس کی سہولت دی، پسرور میں 6 کروڑ روپے سے ٹف ٹائل لگائی،7 واٹر ٹربائنز نصب کروائیں۔پی پی 39 میں رانا لیاقت علی ایم پی اے اور ان کے بھائی رانا شوکت علی 2013سے خدمت اور شرافت کی سیاست کررہے ہیں انہوں نے بارڈر ایریا کے لیئے اپنے والد کے نام پر ریسکیو سنٹر بنایا ہے، ترقیاتی کام کروائے ہیں، سماجی خدمات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ نارووال سے منتخب ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی جناب احسن اقبال نے نارووال تا ڈسکہ سڑک تعمیر کروائی۔ اس کے لیے راقم پرویز باجوہ اور محمد جاوید خان نے جناب احسن اقبال کے انتہائی معتمد ساتھی سعید الحق ملک سے استدعا کی تھی۔۔ پی پی 40 کے ایم پی اے رانا محمد افضل کی کوششوں سے سابق دور میں لہڑی پوسٹ ظفروال تا شیخوپورہ نالہ ڈیک کے کناروں پر بند بنانے،پسرور گوجرانوالہ روڈ،پسرور ڈھوڈا روڈ اور دھاریوال سے قلعہ احمد آباد براستہ تخت پور سڑکوں کی تعمیر کی منظوری ہوئی تھی۔ انہوں نے پسرور نارووال روڈ پر الکڑے پھاٹک تا قلعہ احمد آباد سڑک کے کناروں پر شجرکاری بھی کروائی ہے جس سے علاقے کی خوبصورتی میں اضافہ ہوا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ پسرور کو تجاوزات، فحاشی کے مراکز، جوئے اور منشیات، غیر تکنیکی سپیڈ بریکرز اور کوڑا کرکٹ کی ڈھیروں سے پاک کیا جائے، ہشت پہلو تالاب کو جلد فیملی پارک بنایا جائے اور ستراہ موڑ تا ڈسکہ موڑ سڑک کی حالت بہتر کی جائے۔پسرور میں ڈسکہ روڈ پر جوڈیشل کمپلیکسکے جلد قیام کے لیے صدر بار رانا عرفان عطاری ایڈووکیٹ اور سیکرٹری بار محمد فیاض باجوہ ایڈووکیٹ کامیاب اور شاندار کوششیں کررہے ہیں۔ غلہ وسبزی منڈیاں شہر سے باہر منتقل کرنے کے لیئے صدر انجمن تاجران مہر محمد اشرف اوردیگر تاجر ر اہنما وں کو کردار ادا کرنا چاہیے۔ پسرور میں بریگیڈیئر(ر) شاہد محمود چودھری نےLeader’s Inn کے نام سے انتہائی جدید اور وسیع تعلیمی ادارہ قائم کیا ہے جس کا معیار کسی طور بیکن ہاؤس سے کم نہیں۔ وہ جلدطلبا وطالبات کے لیئے جدید سائنس کالج بھی بنانا چاہتے ہیں۔ پی ٹی آئی امریکہ کی رہنما آرکیٹیکٹ عاصمہ باجوہ بھی تحصیل پسرور کی تعمیروترقی کے لیئے کوشاں ہیں وہ شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے قریبی دوست خان بہادر محمد حسین باجوہ آف اُچا پہاڑنگ کی پوتی ہیں۔تحصیل پسرور میں پی ٹی آئی رہنما چودھری آصف علی باجوہ آف چاہڑ باجوہ سماجی بہبود اور ن لیگ کے رہنما ملک احمد علی صحت کی سہولیات کی مفت فراہمی کے لیئے بھر پور کردار ادا کررہے ہیں ۔