کسی اصل فزسسٹ کی طرح سب کو تنگ کرنا ہو تو کیسے کیا جا سکتا ہے؟ اس کا آسان ترین طریقہ یہ ہے کہ دوسروں کی غلطیاں ٹھیک کرنے پر اصرار کیا جائے ...
کسی اصل فزسسٹ کی طرح سب کو تنگ کرنا ہو تو کیسے کیا جا سکتا ہے؟ اس کا آسان ترین طریقہ یہ ہے کہ دوسروں کی غلطیاں ٹھیک کرنے پر اصرار کیا جائے جب ان سے کوئی خاص فرق نہ پڑتا ہو۔ تو پھر اصل فزسسٹ کی طرح سب کو تنگ کرنے کے کچھ گُر سیکھتے ہیں اور کچھ عام انفارمیشن میں غلطیاں نکالتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۔ زمین سورج کے گرد گردش کرتی ہے۔
نہیں۔ زمین اور سورج اپنے مشترک سنٹر آف ماس کے گرد گردش کرتے ہیں۔ بات صرف یہ ہے کہ اس سنٹر آف ماس کا مقام سورج کے سنٹر کے بہت قریب ہے کیونکہ سورج زمین کے مقابلے میں بہت ہی زیادہ ماس رکھتا ہے۔ اور اس وجہ سے محسوس ایسا ہوتا ہے کہ زمین سورج کے گرد گردش کرتی ہے۔
(لیکن اگر ہمیں مزید پریسائز ہونا ہو تو پھر یہ بھی مکمل طور پر درست نہیں۔ کیونکہ زمین نظامِ شمسی کا واحد سیارہ نہیں۔ اس لئے یہ اس سے زیادہ پیچیدہ ہے)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۲۔ روشنی کی رفتار کانسٹنٹ ہے۔
نہیں۔ روشنی کی رفتار خلا میں کانسٹنٹ ہے۔ جب یہ کسی میڈیم میں سفر کرتی ہے تو یہ رفتار کم ہو جاتی ہے، جس کا انحصار میڈیم کی خاصیت پر ہے۔ خلا میں یہ رفتار 299,792,458 میٹر فی سیکنڈ ہے، جبکہ ہوا میں یہ کم ہو کر 299,705,544 میٹر فی سیکنڈ رہ جاتی ہے۔ پانی میں 228,849,205 میٹر فی سیکنڈ۔
اور کسی میڈیم میں روشنی کی رفتار آبزرور سے آزاد نہیں رہتی جس طرح ویکیوم میں ہوتی ہے۔ بلکہ یہاں پر آبزرور کے مقابلے میں میڈیم کی ریلیٹو ولاسٹی بھی آ جاتی ہے۔
ایک میڈیم میں روشنی کی رفتار کا انحصار روشنی کی پولرائیزیشن پر (birefringence) اور رنگ پر (dispersion) بھی ہو سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۳۔ گریویٹی ویوز سپیس ٹائم میں بننے والی لہریں ہیں۔
گریویٹی ویوز گیس یا فلوئیڈ میں ہونے والی periodic oscillations ہیں جن میں گریویٹی ویوز ایک restoring force ہے۔ سمندری لہریں یا کچھ قسم کے بادل گریویٹی ویوز کی مثال ہیں۔
سپیس ٹائم کی لہروں کو گریویٹیشنل ویوز کہا جاتا ہے، گریویٹی ویوز نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۴۔ زمین گول ہے
نہیں، زمین تقریباً گول ہے۔ یہ خطِ استوا پر قطبین کی نسبت تھوڑا سا زیادہ قطر رکھتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ اپنے محور کے گرد گردش کرتی ہے اور سینٹری فیوگل فورس ان حصوں میں زیادہ مضبوط ہے جو اس کے axis of rotation سے زیادہ فاصلے پر ہیں۔ وقت کے ساتھ اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ خطِ استوا میں باہر کی طرف ابھار ہے۔ یہ بہت ہی معمولی فرق ہے اور زمین بہت پریسائز حد تک گول ہے۔ لیکن پھر بھی ۔۔۔ جب کسی کو تنگ کرنا ہو تو پھر یہ والا فرق ہے تو سہی۔ ہم اصرار کریں گے کہ زمین سفئیر نہیں بلکہ oblate spheroid ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۵۔ کوانٹم مکینکس صرف چھوٹی چیزوں کی تھیوری ہے۔
کوانٹم مکینکس کا اطلاق ہر شے پر ہے، خواہ اس کا سائز جو بھی ہو۔ صرف یہ ہے کہ بڑی چیزوں پر یہ اثر اس قدر کم ہو جاتا ہے کہ قابلِ مشاہدہ نہیں رہتا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۶۔ میں نے وزن کم کیا ہے۔
وزن ایک فورس ہے جس کا انحصار اس سیارے کی گریویشنل طاقت سے ہے جس پر آپ موجود ہیں۔ اور یہ ایک ویکٹر ہے۔ اس کا مطلب یہ کہ اس کی ایک سمت ہے۔ جو چیز آپ نے کم کی ہے، وہ ماس ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۷۔ روشنی ایک پارٹیکل بھی ہے اور ایک ویو بھی۔
نہیں، یہ دونوں ہی نہیں ہے۔ کسی بھی دوسری چیز کی طرح، روشنی کی وضاحت کوانٹم مکینکس میں ویو فنکشن سے کی جاتی ہے۔ ویو فنکشن ایک ریاضیاتی آبجیکٹ ہے جو بہت شارپ فوکس بھی رکھ سکتا ہے (جس میں یہ پارٹیکل کی طرح لگتا ہے) اور پھیلاوٗ بھی رکھ سکتا ہے (جس میں یہ ویو کی طرح لگتا ہے)۔ لیکن اصل میں یہ ایک کوانٹم شے ہے جس میں آپ پیمائش کرنے پر ملنے والی پرابیبلیٹی کو کیلکولیٹ کر سکتے ہیں۔ اور یہ ہمارا “روشنی کیا ہے” کے بارے میں اب تک کا بہترین نالج ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۸۔ سورج زمین سے آٹھ نوری منٹ دور ہے۔
یہ صرف ایک خاص کوآرڈینیٹ سسٹم میں درست ہے جس میں زمین کو ریسٹ میں لیا جاتا ہے۔ اگر آپ زمین کے مقابلے میں بہت زیادہ تیز حرکت کر رہے ہوں اور ایسا کوآرڈینیٹ سسٹم استعمال کریں جو اس تیزرفتار حرکت کے مقابلے میں ریسٹ میں ہو تو پھر زمین اور سورج کا فاصلہ مختلف ہو گا اور اس کی وجہ lorentz contraction ہو گی۔ کم فاصلے پر سورج کی روشنی کو زمین تک پہنچنے میں کم وقت لگے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۹۔ پانی نیلا اس لئے لگتا ہے کہ یہ آسمان کا عکس ہے۔
پانی نیلا ہی ہے۔ واقعی میں۔ اگر آپ ویژوئل سپیکٹرم میں الیکٹرومیگنیٹک ریڈی ایشن کو دیکھیں جن کو پانی جذب کرتا ہے تو آپ کو معلوم ہو گا کہ اس میں نیلے رنگ پر ایک dip آتی ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ پانی کسی بھی اور دیکھے جانے والے رنگ کے مقابلے میں نیلے رنگ کو سب سے کم جذب کرتا ہے۔ اس لئے یہ رنگ آنکھ تک پہنچے گا اور پانی نیلا نظر آئے گا۔ لیکن جب آپ نے پانی کو نوٹس کیا ہو گا تو یہ زیادہ تر شفاف ہی نظر آتا ہے۔ کیونکہ یہ وزیبل روشنی میں سے بہت کم کو جذب کرتا ہے اور یہ ہلکا سا نیلا ہونا ایک بہت کمزور اثر ہے۔ دوسرا یہ کہ یہ خاصیت خالص پانی کے لئے ہے۔ سمندر کے پانی میں دوسری معدنیات، نمک اور مٹی شامل ہیں۔ اگر سمندر کا پانی نیلا نظر آتا ہے تو پانی کے اپنا رنگ سے زیادہ آسمان کا عکس اس کے نیلے ہونے کی وجہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱۰۔ بلیک ہولز میں گریوٹیشنل فورس بہت مضبوط ہے۔
ایک بلیک ہول جس کا ماس M ہو، اس کا گریویٹشنل فورس اتنا ہی ہے جتنا کسی بھی اور جسم کا جس کا اتنا ہی ماس ہو۔ اور بس۔ اس سے فرق نہیں پڑتا کہ یہ بلیک ہول ہے یا کوئی اور آبجیکٹ۔
اگر آپ کو نیوٹن کا گریوٹی کا فارمولا یاد ہے تو گریویٹیشنل فورس کا انحصار کسی جسم سے فاصلے سے انورس سکوائر کے مطابق ہے۔ یعنی اگر فاصلہ آدھا ہو تو فورس چار گنا زیادہ ہو گی۔ بلیک ہول اور کسی ستارے میں فرق یہ ہے کہ اگر آپ ستارے میں گرتے ہیں تو قریب جانے پر آپ جل کر راکھ ہو جائیں گے۔ بلیک ہول میں آپ اس کے مرکز کی طرف جاتے رہیں گے۔ اس کے ہورائزن کو پار کریں گے اور گریوٹیشنل فورس بڑھتی جائے گی۔ تھیوریٹیکلی، یہ انفینیٹی تک پہنچ جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امید ہے کہ اس انفارمیشن سے لیس ہو کر آپ دوسروں کو کسی ماہر فزسسٹ کی طرح عام گفتگو میں دوسروں کی تصصیح کروانے کی عادت ڈال کر اپنے حلقہ احباب میں بہت پاپولر بن سکیں گے۔