کشمیری کا لفظ وادی کشمیر میں رہنے والوں کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس میں ایتھنک کشمیری بھی ہیں۔ کچھ تعداد میں بکروال اور گجر بھی۔ تھوڑی تع...
کشمیری کا لفظ وادی کشمیر میں رہنے والوں کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس میں ایتھنک کشمیری بھی ہیں۔ کچھ تعداد میں بکروال اور گجر بھی۔ تھوڑی تعداد میں سکھ ہیں جو پنجاب سے کشمیر گئے تھے اور ڈوگرہ راج میں بیوروکریٹ اور حکومتی امور میں ان کا زیادہ حصہ رہا تھا۔
ایتھنک کشمیریوں کی تاریخ خاصی پرانی ہے۔ ان میں ایران، افغانستان، وسطی ایشیا، انڈیا اور تبت سے مختلف وقتوں میں آئے لوگ شامل ہیں۔ آجکل زیادہ تر مسلمان ہیں۔ پندرہویں صدی سے قبل یہاں پر بدھ اور ہندو اکثریت تھی۔ کشمیر میں ایک اور اقلیت ہندووٗں کی ہے جو پنڈت کہلاتی ہے۔ 1947 میں ان کی تعداد چھ فیصد تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
“کشمیری” کا لفظ بھی کنفیوژن پیدا کرتا ہے۔ اس کے بھی کئی معنی لئے جاتے ہیں۔ آزاد کشمیر کے بہت سے لوگ بھی کشمیری کہلاتے ہیں۔ یہاں پر رہنے والوں کے تاریخی اور کلچرل تعلقات زیادہ تر پنجاب اور خیبر پختونخواہ سے رہے ہیں۔ وادی کشمیر سے اس والے علاقے کی سیاسی یکجائی بھی ڈوگرا ریاست میں ہوئی تھی۔
کئی پاکستانی جو برطانیہ میں رہائش پذیر ہیں، وہ بھی خود کو کشمیری کہلاتے ہیں۔ ان میں زیادہ کا تعلق میرپور سے رہا ہے، اگرچہ اس علاقے کا قریب تر تعلق جموں سے رہا ہے۔ (ڈوگرہ راج میں شناخت کی اچھی یکجائی نہیں ہو سکی تھی)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کشمیر کے بارے میں سیاسی اصطلاحات میں ایک اور لفظ بھی استعمال ہوتا ہے جو “مقبوضہ” کا ہے۔ انڈیا کا دعویٰ ہے کہ تقسیمِ ہند کے اصولوں کے تحت تمام جموں و کشمیر انڈیا کا لازمی حصہ ہے کیونکہ ان کے مطابق یہ الحاق ریاست کے حکمران کی صوابدید پر تھا۔ مہاراجہ ہری سنگھ نے 1947 میں اس کا الحاق انڈیا سے کیا تھا۔ انڈیا سرکاری طور پر پاکستان کے زیرِ انتظام علاقے کو Pakistan Occupied Kashmir لکھتا ہے۔ اس طرح انڈیا اکسائی چن (سفید پتھروں کا صحرا) کو Chinese Occupied Kashmir کہتا ہے۔ اس علاقے پر چین کا قبضہ اور انڈیا کا دعویٰ ہے۔ انڈیا اس بارے میں بہت حساس ہے کہ نقشوں میں یہ اصطلاح استعمال کی جائے۔ لیکن یہ اصطلاح خود انڈیا میں بھی ایک بڑی کنفیوژن کا باعث بنتی ہے۔ کیونکہ اس کے اپنے کئی مطلب ہیں۔ کبھی اس میں گلگت بلتستان کو شامل کیا جاتا ہے، کبھی نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آزاد کشمیر کا باقاعدہ قیام 24 اکتوبر 1947 میں ہوا تھا۔ اس کا مطلب مہاراجہ کے قبضے سے آزاد ہونے والا علاقہ تھا۔ اس کے قیام کے دو روز بعد مہاراجہ ہری سنگھ نے انڈیا سے رسمی الحاق کر دیا تھا۔ انڈیا میں آزاد کشمیر کی اصطلاح کو خاص طور پر ناپسند کیا جاتا ہے۔ قوم پرست انڈین آزاد کشمیر کی اصطلاح استعمال کئے جانے پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان میں انڈیا کے زیرِ انتظام علاقے کو Indian Occupied Kashmir کہا جاتا ہے۔ اس میں جموں، لداخ اور کشمیر کا علاقہ ہے۔ پاکستان کا دعویٰ ہے کہ انڈیا کا قبضہ غاصبانہ ہے۔ انڈیا نے یہاں پر جوناگڑھ کی طرز پر استصوابِ رائے کا وعدہ کیا تھا لیکن یہ کبھی منعقد نہیں ہوا۔ انڈیا کا اس علاقے پر راج یہاں کے لوگوں کی مرضی کے خلاف ہے۔ یہ بات کشمیر کی حد تک درست رہی ہے جبکہ لداخ اور جموں کی اکثریت پروانڈیا ہے۔ اور یہاں ایک اور کنفیوژن ہے۔
جب پاکستانی کشمیر پر انڈین قبضے کی بات کرتے ہیں تو عام طور پر ان کی دلچسپی لداخ یا جموں سے نہیں ہوتی، اگرچہ وہ بھی اسی ریاست کا حصہ تھے۔
پاکستان اور انڈیا کے علاوہ باقی دنیا میں جو اصطلاح استعمال ہوتی ہے، وہ پاکستان کنٹرولڈ کشمیر اور انڈین کنٹرولڈ کشمیر کی ہے۔ 1949 میں اقوامِ متحدہ کے اس معاملے پر بنائے گئے کمیشن میں اس کو مغربی کشمیر اور مشرقی کشمیر کہا گیا تھا۔ کئی جگہوں پر یہ اصطلاح بھی استعمال کی جاتی ہے۔
(جاری ہے)