کیا کائنات ہر قسم کے ممکن ایٹم بنا چکی ہے؟ ہاں۔ بوزون اور فرمیون جو پارٹیکل فزکس کے بنیادی ذرات ہیں، ان کا جتنے ممکنہ طریقے سے ملاپ ہو سکتا ...
کیا کائنات ہر قسم کے ممکن ایٹم بنا چکی ہے؟ ہاں۔ بوزون اور فرمیون جو پارٹیکل فزکس کے بنیادی ذرات ہیں، ان کا جتنے ممکنہ طریقے سے ملاپ ہو سکتا تھا، ہو چکا ہے اور اس کا نتیجہ سو کے قریب عناصر ہیں۔ (ایک سپرنووا کے بعد بہت کم عرصے میں یہ تمام کمبی نیشن بن جاتے ہیں۔ پھر جو مستحکم ہوتے ہیں، رہ جاتے ہیں)۔ کیا کائنات ہر قسم کی ممکنہ پیچیدہ اشیاء بنا چکی ہے؟ بالکل نہیں۔ ممکنہ پیچیدہ اشیاء میں سے اکثر وہ ہیں جو کبھی وجود میں نہیں آئیں گی۔
کیوں؟ یہ دیکھنا بہت آسان ہے۔ صرف یہ ایک مثال کے لئے پروٹین کو دیکھا جا سکتا ہے۔ پروٹین 20 اقسام کے امینو ایسڈ سے بنتے ہیں، جو پیپٹائیڈ بانڈ سے ملتے ہیں اور پیچیدہ طریقوں سے فولڈ ہو کر خلیوں کے فنکشن سرانجام دیتے ہیں۔ انسان میں اوسط پروٹین 300 امینو ایسڈ پر مشتمل ہے۔ (کئی ہزاروں امینو ایسڈ تک جا پہنچتی ہے۔
اگر صرف دو سو امینو ایسڈ سے پروٹین بنائے جائیں تو کتنی پروٹین بنائے جانا ممکن ہے؟ ہر جگہ پر 20 میں سے کوئی ایک امینو ایسڈ ہو گا تو کُل ملا کر جو ممکنہ کمبی نیشن ہیں، ان کا عدد 10^260 ہے۔ یعنی ایک کے بعد دو سو ساٹھ صفر۔ (اس کو پڑھ لینے کے بعد بھی جتنا بڑا تصور آپ کے ذہن میں آیا، یہ عدد اس سے کہیں زیادہ بڑا ہے)۔ تمام پروٹین نہیں بن سکے۔ (کائنات کو شروع ہوئے ہی محض 10^17 سیکنڈ ہوئے ہیں)۔ صرف پروٹین کی یہ مثال ہمیں دکھاتی ہے کہ جتنے سٹرکچر بن جانا ممکن تھا، ان میں سے بہت ہی کم بن پائے ہیں۔
فزکس میں اس تصور کو erdogicity کہا جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک غبارے میں گیس بھری ہے۔ یہ ایک مستحکم سسٹم ہے۔ اگر میں اس کا منہہ کھول دوں تو کتنے دیر میں اس سے ہوا نکل جائے گی اور کب کس رفتار سے نکلے گی؟ اس کو بہت ٹھیک ٹھیک کیلکولیٹ کیا جا سکتا ہے۔ اور میں جب بھی یہ تجربہ دہراوٗں تو یہ ویسے ہی نتائج دے گا؟ آخر کیوں؟ اس میں تو انفرادی ایٹم ہیں جن میں سے کسی انفرادی ایٹم کی حرکت کی پیشگوئی نہیں کی جا سکتی۔ لیکن یہ ایٹم جب بڑی تعداد میں ہوں تو شماریاتی مکینکس سے ہم ان سے مجوعی خاصیت معلوم کر لیتے ہیں۔ شماریاتی مکینکس ارگوڈک ہائپوتھیسز پر کام کرتی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ ایک سسٹم میں شامل اجزاء (غبارے میں ہوا کے تمام ایٹم) تمام ممکنہ حالتوں کی سیر کر چکے ہوں۔ شماریاتی مکینکس کی درست پیشگوئیوں کی وجہ یہ ہے جو بڑے اعداد پر درست نتائج دیتی ہے۔ لیکن تمام سسٹم ارگوڈک نہیں۔ نان ارگوڈک سسٹم تمام ممکنہ حالتوں کی سیر نہیں کرتے اور ایسے سسٹم کے مستقبل کی پیشگوئی نہیں کی جا سکتی۔
فزکس میں اس کی مثالیں ہیں۔ لیکن اس کی ایک بہت گہری مثال بائیوسفئیر میں حیات کا ارتقا ہے۔ کائنات نے زندگی کی تمام ممکنہ صورتیں تخلیق نہیں کیں اور نہ ہی کرے گی۔ تمام پیچیدہ سسٹم نان ارگوڈک ہیں۔ بے انتہا ممکنات میں سے سسٹم کا لیا گیا ایک راستہ نہ صرف حیات میں وراثتی تنوع کی وضاحت کر دیتا ہے بلکہ پیچیدہ سسٹمز میں قوانین کی عدم موجودگی کی بھی۔
ارگوڈک سسٹم کی ہسٹری نہیں ہوتی کیونکہ اس میں ہسٹری معنی نہیں رکھتی۔ نان ارگوڈک ہونا ہمیں ہسٹری دیتا ہے۔ ہسٹری ان گنت راستوں میں سے وہ راستہ ہے جو realize ہو گیا۔
کائنات خود میں ایک نان ارگوڈک سسٹم ہے اور یہ اپنی ہسٹری رکھتی ہے۔ Non-erdogicity سائنس کا ایک کم جانے جانے والا، لیکن بہت بنیادی تصور ہے، جس کا زیادہ معلوم ہونے کی ضرورت ہے۔