انومالی (anomaly) کوئی بھی ایسی چیز ہے جو کچھ ہٹ کر ہو۔ کچھ بھی ایسا جو عجیب ہو، جس کی تک نہ بنے یا جس کی اسٹیبلشڈ علم یا سائنسی تھیوری سے ...
انومالی (anomaly) کوئی بھی ایسی چیز ہے جو کچھ ہٹ کر ہو۔ کچھ بھی ایسا جو عجیب ہو، جس کی تک نہ بنے یا جس کی اسٹیبلشڈ علم یا سائنسی تھیوری سے وضاحت نہ کی جا سکے۔ انومالی کا مل جانا بہت مفید ہے۔ لیکن انومالی کے شکار کا مغالطہ یہ ہے کہ کسی بھی معمول سے ہٹ کر چیز کو ڈیکلئیر کر دیا جائے کہ چونکہ اس کی سمجھ نہیں آئی، اس کا نتیجہ یہ ہے کہ میرا پسندیدہ خیال ٹھیک ہے۔ سازشی تھیوریوں میں اس مغالطے کا استعمال وافر مقدار میں نظر آئے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انومالی نئی انفارمیشن ہے۔ سائنسی دریافتوں میں یہ نئے علم کی طرف لے کر جاتی ہیں۔ موجودہ تھیوریوں میں ان کی مدد سے مزید گہرائی میں جایا جا سکتا ہے یا ان کو مزید وسیع کیا جا سکتا ہے۔
مثلاً، عطارد کے مدار کی وضاحت نیوٹن کی مکینکس نہیں کرتی تھی۔ کچھ فرق تھا۔ اس انومالی سے ہمیں معلوم ہوا کہ کچھ ادھورا ہے۔ اس کی وضاحت کے لئے ماہرینِ فلکیات نے کئی مفروضے بنائے جس میں سے ایک پوشیدہ سیارے ولکن کا بھی تھا۔
بالآخر، آئن سٹائن جنرل تھیوری آف ریلیٹیویٹی تک پہنچے۔ اس سے معلوم ہوا کہ نیوٹن کے قوانین درست تو ہیں لیکن کچھ نامکمل ہیں۔ نیوٹن کے قوانین ایک گہری تر حقیقت کا خاص کیس ہیں۔ عطارد چونکہ سورج کے قریب تھا، اس لئے یہ اس کے مدار کی مکمل وضاحت نہیں کر سکے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انومالی اور بظاہر انومالی کی تفریق کرنا بہت اہم ہے۔ یہاں پر “بظاہر” کا لفظ بہت اہم ہے۔ جب تک اچھی طرح جانچ پرکھ کر اس کو دیکھ نہ لیا جائے اور موجودہ تھیوریوں کے مطابق پھر بھی کوئی وضاحت نہ ملے، اسے انومالی نہیں کہا جاتا۔ سائنس کے ساتھ ایک مسئلہ ہے کہ اس میں اچانک بننے والی چٹ پٹی خبریں موجود ہی نہیں جنہیں بریکنگ نیوز کے طور پر دکھایا جا سکے۔ کچھ ایسا جو بالکل ہٹ کر ہو؟ بہت بڑی خبر ہو سکتا ہے (اور رپورٹنگ میں نظر آتا بھی رہتا ہے) لیکن امکان یہ ہے کہ اس صورت میں ڈیٹا میں غلطی ہو گی۔ شمالی امریکہ میں تیس ہزار سال پرانے ہتھیار ملے!! بڑی خبر؟ بہت ہی زیادہ امکان ہے کہ غلط نکلے گی۔ فلاں غار سے جدید انسان کی تین لاکھ سال پرانی کھوپڑی دریافت ہوئی؟ بڑی خبر؟ بہت ہی زیادہ امکان ہے کہ غلط نکلے گی۔ اس کو ایک مثال سے۔
فزکس کے 2011 میں اوپیرا تجربے میں نیوٹرینو کی رفتار روشنی کی رفتار سے تیز نکلی۔ اگر یہ درست ہوتا تو بہت ہی بڑی انومالی تھی۔ آئن سٹائن کی تھیوری کے مطابق یہ ممکن نہیں اور ابھی تک ہم جو کچھ جانتے ہیں، یہ بات درست رہی ہے۔ جب اس تجربے کے نتائج نکلے تو سائنسدانوں نے آئن سٹائن کی تھیوری کا نوحہ نہیں پڑھنا شروع کر دیا۔ اس سے پہلے پوری کوشش کی کہ غلطی نکال سکیں۔ جب اس میں ناکام رہے تو سائنسی کمیونیٹی کو نتائج پیش کر کے وضاحت کے لئے مدد مانگی۔
دوسروں نے یہ تجربہ دہرایا اور نتائج ایسے نہیں نکلے۔ آخر میں اوپیرا کے سائنسدانوں نے آلے کی تار میں خرابی دریافت کر لی۔ یہ انامولی ٹیکنیکل فیلئیر کی وجہ سے آئی تھی۔ آئن سٹائن کی تھیوری سلامت رہ گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جو لوگ اپنے پسندیدہ خیالات کو ٹھیک قرار دینے کا بہانہ ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں، وہ ایسی بظاہر انومالی کی تلاش میں ہوتے ہیں۔ ایسی چیزیں جن کی فوری وضاحت دستیاب نہ ہو یا وہ جو محض اتفاقات ہوں۔ سائنسی، ٹیکنیکل، تاریخی معاملات سے عدم واقفیت رکھنے والے جب غیرمعمولی واقعات میں جب بظاہر انومالی کے شکار کی تلاش میں رہتے ہیں تو انہیں یہ ڈھونڈنے میں دشواری نہیں ہوتی۔
اڑن طشتریوں کی یا آسیب زدہ گھروں کی تصاویر؟ فلیش کی ریفلیکشن یا لینز کے آگے انگوٹھا بہت کچھ بنا دیتا ہے۔ “چونکہ مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ یہ کیا ہے، اس لئے یہ وہی ہے جسے میں ٹھیک سمجھنے کی خواہش رکھتا ہوں”۔ یا آسمان پر زہرہ کو دیکھتے ہوئے، “پتا نہیں وہ روشنی کیا ہے، یقیناً وہ اڑن طشتری ہی ہو گی”۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آسیب زدہ گھروں میں آسیب کی تلاش کا پورا فیلڈ انومالی کو شکار کرنے کے بارے میں ہے۔ کہیں کسی مقام پر درجہ حرارت کم ہے؟ یہاں بھوت ہے۔ (ہوا کا گزر ایسا کر سکتا تھا؟ کھلی کھڑکی؟)۔ ایسا کرنے والے الیکٹرومیگنیٹک فیلڈ ڈیٹکٹ کرنے والے آلے پکڑے بھی نظر آتے ہیں۔ یہ فیلڈ ہر جگہ پر ہے۔ بجلی کا تار یا لوہے کا ٹکڑا بھی اس اس ڈیٹکٹر پر الارم بجا دے گا۔ اس کا شکار کرنے والے لوگ یہ نہیں بتا سکتے کہ آخر اس الارم بجنے کا مطلب آسیب کیسے ہے لیکن ان کی دلچسپی اس وضاحت سے ہوتی ہی نہیں بلکہ انومالی کے شکار سے ہوتی ہے۔ مغالطیہ یہ ہے کچھ بھی انوکھا ملنا ان کے خیال کو ٹھیک ثابت کر دے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اوپیرا میں تجربہ کرنے والوں اور اڑن طشتریوں یا آسیب زدہ گھروں کی “سائنس” میں سب سے بنیادی فرق کیا ہے؟ “مجھے اس کی سمجھ نہیں آ رہی۔ میں غلط کہاں پر ہو سکتا ہوں” بمقابلہ “شکر ہے کہ کچھ مل گیا جس کی سمجھ نہیں آ رہی۔ اب میں اس کی وضاحت کے لئے کچھ بھی فِٹ کر سکتا ہوں”۔
اور اگر آپ کانسپریسی تھیورسٹ ہیں تو آپ کے لئے نسخہ۔ اپنے ذہن میں کانسپریسی تھیوری پہلے بنا لیں۔ اب اس کی تصدیق کے لئے انامولی ڈھونڈ لیں۔ بہت سا ڈیٹا محفوظ ہونے کے اس دور میں اب یہ کام بہت آسان ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انومالی نئی انفارمیشن ہے۔ سائنسی دریافتوں میں یہ نئے علم کی طرف لے کر جاتی ہیں۔ موجودہ تھیوریوں میں ان کی مدد سے مزید گہرائی میں جایا جا سکتا ہے یا ان کو مزید وسیع کیا جا سکتا ہے۔
مثلاً، عطارد کے مدار کی وضاحت نیوٹن کی مکینکس نہیں کرتی تھی۔ کچھ فرق تھا۔ اس انومالی سے ہمیں معلوم ہوا کہ کچھ ادھورا ہے۔ اس کی وضاحت کے لئے ماہرینِ فلکیات نے کئی مفروضے بنائے جس میں سے ایک پوشیدہ سیارے ولکن کا بھی تھا۔
بالآخر، آئن سٹائن جنرل تھیوری آف ریلیٹیویٹی تک پہنچے۔ اس سے معلوم ہوا کہ نیوٹن کے قوانین درست تو ہیں لیکن کچھ نامکمل ہیں۔ نیوٹن کے قوانین ایک گہری تر حقیقت کا خاص کیس ہیں۔ عطارد چونکہ سورج کے قریب تھا، اس لئے یہ اس کے مدار کی مکمل وضاحت نہیں کر سکے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انومالی اور بظاہر انومالی کی تفریق کرنا بہت اہم ہے۔ یہاں پر “بظاہر” کا لفظ بہت اہم ہے۔ جب تک اچھی طرح جانچ پرکھ کر اس کو دیکھ نہ لیا جائے اور موجودہ تھیوریوں کے مطابق پھر بھی کوئی وضاحت نہ ملے، اسے انومالی نہیں کہا جاتا۔ سائنس کے ساتھ ایک مسئلہ ہے کہ اس میں اچانک بننے والی چٹ پٹی خبریں موجود ہی نہیں جنہیں بریکنگ نیوز کے طور پر دکھایا جا سکے۔ کچھ ایسا جو بالکل ہٹ کر ہو؟ بہت بڑی خبر ہو سکتا ہے (اور رپورٹنگ میں نظر آتا بھی رہتا ہے) لیکن امکان یہ ہے کہ اس صورت میں ڈیٹا میں غلطی ہو گی۔ شمالی امریکہ میں تیس ہزار سال پرانے ہتھیار ملے!! بڑی خبر؟ بہت ہی زیادہ امکان ہے کہ غلط نکلے گی۔ فلاں غار سے جدید انسان کی تین لاکھ سال پرانی کھوپڑی دریافت ہوئی؟ بڑی خبر؟ بہت ہی زیادہ امکان ہے کہ غلط نکلے گی۔ اس کو ایک مثال سے۔
فزکس کے 2011 میں اوپیرا تجربے میں نیوٹرینو کی رفتار روشنی کی رفتار سے تیز نکلی۔ اگر یہ درست ہوتا تو بہت ہی بڑی انومالی تھی۔ آئن سٹائن کی تھیوری کے مطابق یہ ممکن نہیں اور ابھی تک ہم جو کچھ جانتے ہیں، یہ بات درست رہی ہے۔ جب اس تجربے کے نتائج نکلے تو سائنسدانوں نے آئن سٹائن کی تھیوری کا نوحہ نہیں پڑھنا شروع کر دیا۔ اس سے پہلے پوری کوشش کی کہ غلطی نکال سکیں۔ جب اس میں ناکام رہے تو سائنسی کمیونیٹی کو نتائج پیش کر کے وضاحت کے لئے مدد مانگی۔
دوسروں نے یہ تجربہ دہرایا اور نتائج ایسے نہیں نکلے۔ آخر میں اوپیرا کے سائنسدانوں نے آلے کی تار میں خرابی دریافت کر لی۔ یہ انامولی ٹیکنیکل فیلئیر کی وجہ سے آئی تھی۔ آئن سٹائن کی تھیوری سلامت رہ گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جو لوگ اپنے پسندیدہ خیالات کو ٹھیک قرار دینے کا بہانہ ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں، وہ ایسی بظاہر انومالی کی تلاش میں ہوتے ہیں۔ ایسی چیزیں جن کی فوری وضاحت دستیاب نہ ہو یا وہ جو محض اتفاقات ہوں۔ سائنسی، ٹیکنیکل، تاریخی معاملات سے عدم واقفیت رکھنے والے جب غیرمعمولی واقعات میں جب بظاہر انومالی کے شکار کی تلاش میں رہتے ہیں تو انہیں یہ ڈھونڈنے میں دشواری نہیں ہوتی۔
اڑن طشتریوں کی یا آسیب زدہ گھروں کی تصاویر؟ فلیش کی ریفلیکشن یا لینز کے آگے انگوٹھا بہت کچھ بنا دیتا ہے۔ “چونکہ مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ یہ کیا ہے، اس لئے یہ وہی ہے جسے میں ٹھیک سمجھنے کی خواہش رکھتا ہوں”۔ یا آسمان پر زہرہ کو دیکھتے ہوئے، “پتا نہیں وہ روشنی کیا ہے، یقیناً وہ اڑن طشتری ہی ہو گی”۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آسیب زدہ گھروں میں آسیب کی تلاش کا پورا فیلڈ انومالی کو شکار کرنے کے بارے میں ہے۔ کہیں کسی مقام پر درجہ حرارت کم ہے؟ یہاں بھوت ہے۔ (ہوا کا گزر ایسا کر سکتا تھا؟ کھلی کھڑکی؟)۔ ایسا کرنے والے الیکٹرومیگنیٹک فیلڈ ڈیٹکٹ کرنے والے آلے پکڑے بھی نظر آتے ہیں۔ یہ فیلڈ ہر جگہ پر ہے۔ بجلی کا تار یا لوہے کا ٹکڑا بھی اس اس ڈیٹکٹر پر الارم بجا دے گا۔ اس کا شکار کرنے والے لوگ یہ نہیں بتا سکتے کہ آخر اس الارم بجنے کا مطلب آسیب کیسے ہے لیکن ان کی دلچسپی اس وضاحت سے ہوتی ہی نہیں بلکہ انومالی کے شکار سے ہوتی ہے۔ مغالطیہ یہ ہے کچھ بھی انوکھا ملنا ان کے خیال کو ٹھیک ثابت کر دے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اوپیرا میں تجربہ کرنے والوں اور اڑن طشتریوں یا آسیب زدہ گھروں کی “سائنس” میں سب سے بنیادی فرق کیا ہے؟ “مجھے اس کی سمجھ نہیں آ رہی۔ میں غلط کہاں پر ہو سکتا ہوں” بمقابلہ “شکر ہے کہ کچھ مل گیا جس کی سمجھ نہیں آ رہی۔ اب میں اس کی وضاحت کے لئے کچھ بھی فِٹ کر سکتا ہوں”۔
اور اگر آپ کانسپریسی تھیورسٹ ہیں تو آپ کے لئے نسخہ۔ اپنے ذہن میں کانسپریسی تھیوری پہلے بنا لیں۔ اب اس کی تصدیق کے لئے انامولی ڈھونڈ لیں۔ بہت سا ڈیٹا محفوظ ہونے کے اس دور میں اب یہ کام بہت آسان ہے۔