انسانی دماغ حیرت انگیز مشین ہے۔ یہ وہ کام کر سکتا ہے جو بڑے طاقتور سپر کمپیوٹر نہیں کر سکتے لیکن منطق اس کا مضبوط پوائنٹ نہیں۔ ذہن بہت با...
انسانی دماغ حیرت انگیز مشین ہے۔ یہ وہ کام کر سکتا ہے جو بڑے طاقتور سپر کمپیوٹر نہیں کر سکتے لیکن منطق اس کا مضبوط پوائنٹ نہیں۔ ذہن بہت بار غلطی کا شکار ہوتا ہے اور اس سے بچنے کا طریقہ شعوری طور پر کوشش ہے۔
کریٹیکل سوچ کی ایک بہت بنیادی مہارت باربط دلیل کو تشکیل دینا ہے جس میں درست منطق ہو۔ اس کے لئے خود اپنی منطق پر کڑی نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے اور بری منطق کو پہچاننے کی۔ ایسے دلائل جہاں پر ربط کا فقدان ہو، انہیں منطقی مغالطہ کہا جاتا ہے۔
منطقی مغالطہ بنیاد اور نتیجے کے درمیان ربط میں غلطی کو کہا جاتا ہے۔ جہاں پر بنیاد سے وہ نتیجہ نہیں نکلتا جو نکالا جا رہا ہے۔ کسی بحث میں دلیل دیتے وقت مطلوبہ نتیجے سے شروع کرنا اور اس کے گرد دلائل تخلیق کرنا عام ہے۔ اس کو پکڑنے کا طریقہ منطقی مغالطوں کی پہچان ہے۔ یہ بہت سے ہیں۔ ان میں سے چند اہم مغالطوں سے تعارف۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نان سیکوئیٹر
یہ لاطینی کا لفظ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ “یہ اس کے بعد نہیں آتا”۔ اس مغالطے کا مطلب یہ ہے کہ بنیاد اور نتیجے میں ایسا منطقی کنکشن جوڑا جائے جو موجود نہیں۔ مثلاً، “اخروٹ دماغ کے لئے اس لئے اچھے ہیں کہ ان کی شکل دماغ سے ملتی ہے”۔ اس میں اگرچہ یہ درست ہے کہ اخروٹ کے مغز کی شکل مغز سے ملتی ہے لیکن اس بنیاد اور اس کے نتیجے کے درمیان کوئی منطقی تعلق نہیں۔
یا پھر مشہور فلسفی کانٹ کا یہ فقرہ اس کی بڑی مثال سمجھا جا سکتا ہے، “اس شخص کی کہی بات میں وزن نہیں، کیونکہ وہ شخص سیاہ فام ہے”۔ یہاں پر نتیجے اور بنیاد میں کوئی تعلق نہیں۔
(اگر کانٹ کی بات غلط اور قابلِ نفرت لگی تو اچھا ہے، لیکن یہ طریقہ استدلال آپ کے اردگرد اس وقت کس قدر عام ہے؟ تھوڑی سی کوشش سے اس کا مشاہدہ آپ خود کر سکتے ہیں اور تعصب صرف سیاہ فام کے خلاف یا صرف نسلی بنیاد پر ہی نہیں ہوتا)۔
یہاں پر ایک سوال: “کانٹ کی نیبولر تھیوری غلط ہے، کیونکہ کانٹ نسل پرست تھے”۔ کیا یہ ایک قابلِ قبول آرگومنٹ ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تم بھی تو ہو
کمزور پوزیشن کو جواز فراہم کرنے کے لئے یہ مغالطہ سیاستدانوں اور اس موضوع پر لڑائیاں کرنے والوں کا پسندیدہ ہے۔ “میری پسندیدہ پارٹی کے ممبران اسمبلی میں سوتے رہتے ہیں، اس کو تو چھوڑو۔ تمہاری پارٹی کے ممبران تو سوتے ہوئے خراٹے بھی مارتے ہیں”۔
متبادل ادویات والے اس مغالطے کو استعمال کرتے ہیں۔
“ٹھیک ہے، میرے شواہد کمزور ہیں لیکن تمہارے بھی کمزور ہیں”۔
(میڈیکل سائنس میں اگر ابھی طے نہیں ہوا کہ فلاں بیماری کا کیا علاج ہو گا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اُلو کی دم کے سفوف کو تربوز کے رس کے ساتھ ملا کر پی لینا اس کا علاج ہے۔ “علاج نہیں” کا مطلب صرف اتنا ہے کہ علاج نہیں ہے۔ اس سے الو کی دم کا سفوف علاج درست ثابت نہیں ہوتا)۔
کسی ایک چیز میں کمزوری، کسی اور کے ٹھیک ہونے کی دلیل نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی اصل روسی نہیں
کوئی کہے کہ “روس کے لوگ بہادر ہوتے ہیں” اور جب اسے مثال دی جائے کہ “فلاں روس کا ہے لیکن بزدل ہے”۔
“ہاں، لیکن وہ اصل روسی نہیں”۔
یہاں پر دعوے کا دفاع دعوے کی ایک کلیدی اصطلاح کی تعریف کو اپنی صوابدید پر کر دینے سے ہے۔ یعنی اگر ہر بزدل روسی کو اصل روسی کی فہرست سے خارج کر دیا جائے تو پھر یہ دعویٰ تو درست ہو جائے گا۔ لیکن ہم اسے گول منطق کا خاص کیس کہیں گے۔
ایک اور مثال: “تمام بطخیں سفید ہیں” کے دعوے میں سیاہ بطخ دکھانے کا جواب اگر یہ دیا جائے کہ “جو سفید نہیں، وہ اصل بطخ نہیں” تو پھر یہ بے معنی دعویٰ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شروع کس نے کیا؟
کوئی چیز، خیال، دلیل، نظریہ، حکومتی پروگرام ٹھیک ہے یا غلط؟ اس کا تعلق اس سے نہیں کہ اس کو شروع کس نے کیا تھا۔
مثال: اگر کوئی کہے کہ فوکس ویگن کمپنی اس لئے اچھی نہیں کہ اس کو شروع ہٹلر نے کیا تھا تو یہ بوگس دلیل ہے۔ کمپنی اچھی ہے یا بری، اس کا تعلق اس سے نہیں کہ 80 سال پہلے اس کو شروع کس نے کیا بلکہ اس سے کہ یہ آج کیا کر رہی ہے۔
آسٹرونومی علمِ نجوم سے نکلی۔ کیمسٹری الکیمیا سے۔ کوئی سنجیدگی سے یہ نہیں کہہ سکتا کہ کیمسٹری اور آسٹرونومی ٹھیک سائنس نہیں کیونکہ ان کا آغاز ٹھیک نہیں تھا۔
اسی طرح ماضی میں کسی کا اچھا یا برا، مفید یا غیرمفید، پسندیدہ یا ناپسندیدہ ہونا، کسی بڑی شخصیت کا اس سے متفق یا غیرمتفق ہونا ماضی کی بات ہے۔ مثال، تحریکِ پاکستان کے فلاں جید راہنما نے یہ کہا تھا، کسی چیز کے غلط یا صحیح ہونے کی دلیل نہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ اس کے بعد ہوا، اس لئے اس وجہ سے ہوا
“میں بیمار ہوا۔ میں نے روزانہ صبح ایک ٹانگ پر کھڑے ہو کر اور آنکھ بند کر کے روح افزا کا گلاس تانبے کے برتن میں ڈال کر آٹھ سانسوں میں پیا۔ میں ایک ہفتے میں بھلا چنگا ہو گیا”
اگر یہ تینوں واقعات بالکل درست ہیں اور اسی ترتیب میں ہیں تو اس کا مطلب کیا ہے؟ اگر آپ کا کہنا ہے کہ اس سے تو کچھ بھی معلوم نہیں ہوتا تو اب اس جگہ پر اپنا پسندیدہ طریقہ علاج ڈال کر دیکھ لیں۔ کیا مطلب میں کوئی فرق پڑا؟
(اگر آپ کو یہ مغالطہ مقبول ماہرین کے تجزیات میں جابجا بکھرا آتا ہے تو اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ اس کا استعمال بہت آسان ہے)۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کو شاید پڑھتے وقت ایسے مغالطوں پر مبنی دلائل یاد آئے ہوں جو دوسرے دیتے رہتے ہیں۔ کیا آپ نے خود کبھی ایسا کیا ہے؟
تحریر: وہارا امباکر
(جاری ہے)